- نقوی کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کی تقریب میں شرکت کی غلط تشریح کی گئی۔
- “غلط معلومات مجھے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے نہیں ہٹائے گی۔”
- مخالفین سے گزارش ہے کہ سیاسی فائدے کے لیے ملک کو نقصان نہ پہنچائیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اتوار کو امریکہ میں چین مخالف کسی بھی تقریب میں ملوث ہونے کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں “بد نیتی پر مبنی من گھڑت” اور “بے بنیاد مہمات” قرار دیا جو ان کی ساکھ کو داغدار کرنے کے لیے تیار کی گئی تھیں۔
ان کی وضاحت ہندوستانی اور مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پوسٹس کی رپورٹس کے درمیان سامنے آئی ہے جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ وزیر داخلہ نے ایک لابنگ گروپ کی تقریب میں شرکت کی جو چین کی حکمران چینی کمیونسٹ پارٹی کے خلاف مہم چلانے میں شامل تھا۔
نقوی نے ہیوسٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، “نوجوانوں کے ایک پروگرام میں میری شرکت کی غلط تشریح کی گئی اور اسے غلط انداز میں اڑا دیا گیا۔” انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے امریکہ میں چین کے خلاف کسی تقریب میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے یقین دلایا کہ غلط معلومات اور بے بنیاد افواہیں ان کی توجہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے سے نہیں ہٹیں گی، اپنے فرائض سے وابستگی کا اعادہ کیا۔
وزیر داخلہ نے بعض عناصر پر امریکی کانگریس کو پاکستان کے خلاف اکسانے کا الزام بھی لگایا، سیاسی مخالفین پر زور دیا کہ وہ سیاسی فائدے کے لیے ملک کو نقصان نہ پہنچائیں۔
وزیر داخلہ نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ان کے دورے کا مقصد دہشت گردی کے خلاف موثر لائحہ عمل وضع کرنے کے لیے امریکی سیاستدانوں سے ملاقات کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس کے اراکین کے ساتھ ان کی ملاقاتیں نتیجہ خیز رہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دہشت گردی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک اجتماعی جنگ ہے۔
نقوی نے پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں سے مضبوطی سے نمٹنے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر داخلہ اس ہفتے امریکہ کے دورے پر تھے جہاں انہوں نے امریکی سینیٹرز اور کانگریس مینوں بشمول تھامس رچرڈ سوزی، جیک برگمین، جو ولسن، روب بریسناہن، ہنری کیولر اور میکسین واٹرس کے ساتھ مختلف تقریبات اور ملاقاتوں میں شرکت کی۔
امریکی قانون سازوں سے ملاقاتوں کے دوران انہوں نے پاکستان امریکہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور علاقائی امن بالخصوص پڑوسی ملک افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
نقوی کی ملاقاتیں اس مہینے کے شروع میں ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکہ کے 47 ویں صدر کے طور پر دوسری مدت سنبھالنے کے بعد ہوئی تھیں۔ ان کے حلف کے بعد پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے امید ظاہر کی تھی کہ دونوں ممالک نئی امریکی انتظامیہ کے تحت دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے۔