- سیف کا کہنا ہے کہ کرم کو تمام ضروری دوائیں پہنچائی جا رہی ہیں۔
- انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسی بے بنیاد خبروں پر یقین نہ کریں۔
- ضلع کرم کو جانے والی تمام سڑکیں بند ہیں۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے تشدد سے متاثرہ ضلع کرم میں ادویات کی کمی کے باعث 100 بچوں کی ہلاکت کی رپورٹ کو من گھڑت قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں، وزیراعلیٰ کے پی کے مشیر نے کہا کہ کرم کو تمام ضروری ادویات روزانہ کی بنیاد پر پہنچائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ ایسی ’’من گھڑت اور بے بنیاد خبروں‘‘ پر یقین نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرم کے رہائشیوں کو تمام ضروری اشیاء ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ پاراچنار میں دو قبائل کے درمیان ہونے والی حالیہ جھڑپوں میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے دوران 100 سے زائد بچوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ دریں اثناء کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع کی تمام بڑی اور چھوٹی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔
بدھ کے روز اپر کرم تحصیل کے چیئرمین آغا مزمل حسین نے کہا کہ سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے شہری خوراک اور علاج معالجے سے محروم ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 100 سے زائد بچے علاج نہ ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں دم توڑ چکے ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں لوگ کینسر اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا، لوکل گورنمنٹ (ایل جی) کے نمائندوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضلع کرم کے راستے فوری طور پر دوبارہ نہ کھولے گئے تو وہ اپنے دفاتر چھوڑ دیں گے۔
تحصیل چیئرمین حسین نے کہا کہ اگر سڑکوں کی ناکہ بندی جاری رہی تو وہ احتجاجاً ایل جی کے دیگر نمائندوں کے ساتھ مستعفی ہو جائیں گے۔
تقریباً ڈھائی ماہ سے افغان بارڈر اور پشاور پاراچنار روڈ سمیت دیگر راستے گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے نہیں کھولے گئے۔