گوجرانوالہ پولیس نے منگل کو بتایا کہ ایک چونکا دینے والے واقعے میں دو نوعمر لڑکیوں نے اپنے والد کو رسیوں سے باندھ کر جلا دیا۔
متاثرہ شخص کی شناخت علی اکبر کے نام سے ہوئی جو شدید جھلسنے کے بعد ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
پولیس کے مطابق ضابطہ فوجداری کی دفعہ 302، 324 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کر کے دونوں لڑکیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن کی عمریں 16 اور 12 سال ہیں۔
اکبر، جس کی تین شادیاں اور 10 بچے تھے، اپنی دو بیویوں اور بچوں کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہ رہے تھے۔ ان کی پہلی بیوی کا انتقال ہو چکا تھا۔
مقدمے میں درج کی گئی پہلی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) میں بھی متاثرہ کی دو بیویوں کو کیس میں مشتبہ افراد کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
متاثرہ کی بہن کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ملزمان میں سے ایک اکبر کی تیسری بیوی کی بیٹی ہے جو اس کے سابق شوہر کے ساتھ ہے، جبکہ دوسرا ملزم اس کی دوسری بیوی کی بیٹی ہے۔
شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں الزام لگایا ہے کہ اکبر کی دوسری اور تیسری بیویوں اور ان کی بیٹیوں نے نامعلوم افراد کے ساتھ مل کر متاثرہ کو سکون آور ادویات کی مدد سے سونے اور ایک منصوبہ بند حکمت عملی کے تحت آگ لگا دی۔
پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں بیٹیوں نے اعتراف کیا کہ ان کے والد سوئے ہوئے تھے اور اسے موٹر سائیکل سے نکالا گیا پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
اس افسوسناک واقعے کے پیچھے محرکات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔